عام تاثر یہیں ہے کہ صوفیائے کرام کے دربار جن جن علاقوں میں موجود ہیں ان کی معیشت کو چلاتے ہیں اور پاکپتن کی معیشت بھی بابا فرید گنج شکر کے مزار سے جڑی ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post

Sponsors