دنیا جتنی بھی کپتی کمینی ہو جائے۔ اس سے جتنا بھی دل اوبھ جائے پر کون ہے جس کا یہاں سے جانے کو جی چاہے۔ یہ کم بخت امید چیز ہی ایسی ہے۔ اسی امید کے جز دان میں لپٹی نئے سال کی مبارک باد قبول کیجیے۔ پڑھیے وسعت اللہ خان کا کالم۔

Post a Comment

Previous Post Next Post

Sponsors