اگر آپ پال اردیش سے اُس وقت ملے ہوتے جب اُن کی عمر فقط چار یا پانچ برس تھی تو یہ ملاقات آپ کو حیران کر دینے کے لیے کافی ہوتی کیونکہ وہ آپ سے آپ کی تاریخِ پیدائش اور ولادت کا وقت پوچھتے اور ذہن ہی ذہن میں کچھ جمع تفریق کے آپ کو چند ہی لمحوں میں بتا دیتے کہ آپ کی عمر سیکنڈز کے حساب سے کتنی ہو چکی ہے۔
پال اردیش: دنیاوی آسائشوں سے ماورا ’خانہ بدوش‘ ریاضی دان جنھیں کبھی امریکی جاسوس کہا گیا کبھی روسی
Guideness
0
Comments
Post a Comment