لیکن وہ دن آیا چاہتا ہے کہ جب ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا طالبان ہمارا اثاثہ ہیں یا ہم طالبان کا اثاثہ بن چکے ہیں اور جب وہ پہاڑوں سے اتر کر ہمیں بہتر مومن بنانے کے لیے ہماری مسجدوں اور سکولوں کا رخ کریں گے تو اللہ اکبر کا پہلا نعرہ وہ لگائیں گے یا ہم۔ پڑھیے محمد حنیف کا کالم۔
إرسال تعليق