بہر حال ساڑھے تین سال بعد پھر تبدیلی کے ناگزیر ہونے کا خیال، سیاسی قوتوں کی جمع تفریق کے مطابق وقت سے کہیں پہلے تھا۔ پالنے میں بچے کے مستقبل کا حال بتا دینے والے سیاسی جوتشی سمجھ رہے تھے کہ غیر فطری نظام فطری طور پر گر سکتا ہے۔ پڑھیے عاصمہ شیرازی کا کالم۔
إرسال تعليق