پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں پچھلے کچھ دنوں میں قبائیلی ٹنشنز، حملوں اور فرقہ وارانہ جھڑپوں میں اب تک سو سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اگرچہ حکومت نے سیز فائر تو کرایا لیکن قتل و غارت کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔ اس کے باوجود نہ خیبر پختون خواہ کے وزیر اعلی نے وہاں کا دورہ کیا اور نہ ہی وفاقی وزیرِ داخلہ نے اس کی طرف کوئی خاص توجہ دی۔ آخر اس کی کیا وجہ ہے؟ کیوں اتنے سنجیدہ مسئلے پر اتنی ہی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جا رہا، جتنی اسے ضرورت ہے۔ بی بی سی اردو کے سیربین میں انھیں سوالوں کے جواب ڈھونڈنے کی کوشش کی گئی ہے۔

Post a Comment

أحدث أقدم

Sponsors