اگر جسٹس صدیقی کی جانب سے کسی کو عمر قید یا سزائے موت دینے کے فیصلے کو قبول کیا جا سکتا ہے تو پھر ان کے اس الزام پر بھی کان دھرنے کی ضرورت ہے کہ اعلیٰ عدلیہ اس وقت انٹیلی جینس ایجنسیوں کے نرغے میں ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post

Sponsors