فیض صاحب جب تخت گِرا رہے تھے اور تاج اچھال رہے تھے یا پھر ’وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے ہم دیکھیں گے‘ لکھ رہے تھے تو انھیں کیا معلوم تھا کہ ایک دن یہ نظمیں انسان کے سوا کرہِ ارض کے ہر جاندار اور تازہ ہوا کو ترستے آسمان کا ترانہ بن جائیں گی۔

Post a Comment

Previous Post Next Post

Sponsors