فیض صاحب جب تخت گِرا رہے تھے اور تاج اچھال رہے تھے یا پھر ’وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے ہم دیکھیں گے‘ لکھ رہے تھے تو انھیں کیا معلوم تھا کہ ایک دن یہ نظمیں انسان کے سوا کرہِ ارض کے ہر جاندار اور تازہ ہوا کو ترستے آسمان کا ترانہ بن جائیں گی۔
وسعت اللہ خان کا کالم بات سے بات: کرہِ ارض ضروری مرمت کے لیے بند ہے
Guideness
0
Comments
Post a Comment