جب نشتر کو نئے حکومت کی جانب سے وزارت اور سفارت کی پیشکش ہوئی تو انھوں نے کہا ’جانے کیوں یہ لوگ ہر شخص کو بکاؤ مال سمجھ لیتے ہیں۔‘ پیشکش لانے والا اٹھ کر گیا تو انھوں نے یہ شعر پڑھا: بس اتنی سی خطا پر رہبری چھینی گئی ہم سے کہ ہم سے قافلے منزل پر لٹوائے نہیں جاتے۔

Post a Comment

أحدث أقدم

Sponsors