اندر بھی کچھ ایسا ہی حال تھا جہاں قیدیوں کی ان کے اہلخانہ سے ملاقات کے لیے بنائے گئے کمرے میں لگے ٹیلی فون، کھڑکیاں اور فرنیچر ٹوٹا پڑا ہے۔ اسی مقام سے چند قدم کے فاصلے پر جیل سپرنٹینڈنٹ کے کمرے کی کھڑکیوں اور دروازے پر لگے شیشے بھی کرچی کرچی ہو چکے ہیں۔
ٹوٹے شیشے، گولیوں کے نشان اور 216 قیدیوں کا فرار: پیر اور منگل کی درمیانی شب کراچی کی ملیر جیل میں کیا ہوا؟
Guideness
0
Comments
Post a Comment